Nabi E Kareem ﷺ Ki Pasand Aur Na Pasand
بہت ہی نفیس موضوع ’’ نبی کریم نے ان کی پسند اور ناپسند‘‘ پر تحریر کردہ کتاب ہذا کی اہمیت وافادیت حب تک شاید آپ کے ہاں اجا گر نہ ہو سکے جب تک آپ ہماری اس تحریر کا مطالعہ گہری نظر سے نہیں کر لیتے ۔ دل لگا
کر پڑھیے اور پھر آ کے کتاب شروع کیجیے۔ رت کبریاء کے حبیب ولیل پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺﷺ کے محبوب ابن محبوب خادم سید نا اسامہ بن زید ب بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نے مدینہ منورہ کے محلات میں سے ایک اونچے حل کے اوپر تشریف لے گئے اور پھر ( وہاں کھڑے ہوکر ) ارشادفرمایا: ((هل ترون ما أرى؟)) جو کچھ (ظر بصیرت و تدبر سے ) میں دیکھ رہا ہوں ، کیا تم بھی وہ دیکھ رہے ہو؟ آپ کے پاس موجود وہاں پر کھڑے لوگ کہنے لگے نہیں جی ۔‘‘ فرمایا ((فس إني لأرى الـفـتـن تـقع خلال بيوتكم كوقع القطر)) (تر پرسنو!) بلاشبہ میں (اپنے بعد وقوع پذیر ہونے والے فتنوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہورہے ہیں ۔‘‘ *
چنانچہ اصدق القائلین ، سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین کی پیش گوئی بہت جلد پیچ ثابت ہو گئی ۔ آپ نے ﷺ کی جدائی کے فورا بعد فتنوں کے دروازے ایک دم وا ہوۓ اور منافقین ومفسد میں کھل کر سامنے آ گئے ۔مگر اللہ رب العالمین نے اپنے اس دعدہ کو پورا کر تا تھا و هو الذي أرسل رسوله بالهدى و دين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركونه ) (التوبه:۳۳) اللہ رب العالمین ) وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تا کہ اسے ہر دمین پر غالب کر دے،خواہ مشرک لوگ براہی جائیں ۔‘‘
Reviews
There are no reviews yet