Muqaddas Rasool ﷺ
کتاب مقدس رسول کی وجہ تصنیف ایک آریہ سابی کا لکھا ہوا رسالہ رنگیلا رسول ہے جس میں سرور کائنات پیغمبر اسلام علیہ الصلوۃ والسلام کی ذات اقدس اور اسلام کے بارے میں نہایت غیر مہذب اور انتہائی رکیک الفاظ استعمال کئے گئے تھے۔ برصغیر ہند کے مسلمانوں نے اس پر غم وغصہ سے بھر پور ردعمل ظاہر کیا۔ شیخ اسلام مولا نا ثناء اللہ امرتسری نے اہل اسلام کی نمائندگی کرتے ہوۓ تہذیب وشائستگی کے سا تھ ایک محققانہ جواب بنام مقدس رسول لکھا ، اور علم الدین نامی ایک نوجوان نے اس زہر یلی کتاب کے نا شر راج پال لا ہوری کو قتل کر کے عوامی حلقوں میں غازی علم الدین کا نام پایا۔
عدالت میں غازی علم الدین کا مقدمہ سرمیاں محد شفیع بیرسٹر نے لڑا، اورا پیل کی پیروی جناب محمد علی جناح بیرسٹر نے کی ۔ مؤخر الذکر تو معروف خاص و عام ہیں ، لیکن میاں محمد شفیع آج کے برصغیر میں زیادہ معروف نہیں ہیں ، لہذا مولانا ثناءاللہ امرتسری کا ایک نوٹ ناظرین کے سامنے رکھ کر غازی علم الدین کے مقدمے میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کر نا مناسب سمجھتا ہوں ۔ مولا نا ثناء اللہ امرتسری نے لکھا ہے۔
آہ ! میاں شفیع مرحوم گزشتہ ہفتہ ہندوستان کے مسلمانوں کو جو نقصان پہنچا اس کی تلافی بظا ہر مشکل ہے ، یعنی میاں محمد شفیع لاہوری انتقال کر گئے ۔ مرحوم بیرسٹر تھے۔ وائسرائے کی ایگز یکٹوکونسل کے ممبر تھے ۔ مرحوم بوجہ حکام رس ہونے کے حکومت کے مزاج شناس تھے، مگر قومی اور شخصی کاموں میں بھی ہمیشہ ہمدردی کرتے تھے۔ کچھ عر صہ کا واقعہ ہے کیکڑی ضلع اجمیر میں افراد اہلحدیث کو حکومت کی طرف سے بے جا تکلیف تھی۔ اہلحدیث کا نفرنس میں تجو یز ہوا کہ ایک وفد گورنمنٹ انڈیا کے پاس جاۓ۔ چنانچہ حاجی عبد الغفار ، حاجی بشیر الدین اور خاکسار ( شاء اللہ امرتسری ) تینوں شملہ پہنچے۔ گورنمنٹ تک رسائی کا ذریعہ کوئی نہ تھا۔ آخرمیاں ( شفع ) صاحب پر نظر پڑی ۔ میں نے اسلامیہ ہوٹل سے فون کیا ، تو میاں ( شفیع صاحب نے فورا بلایا۔ ہم تینوں گئے ۔ چاۓ پانی کی خاطر تواضع کے بعد جب ہمارا مقصد سنا ، تو فورا انگریز افسر متعلقہ کو فون کیا کہ اہل حدیث کا وفد آپ سے ملنا چاہتا ہے ۔ اس نے وقت مقرر کیا، ہم پہنچے ،تو وہ بھی خاطر سے پیش آیا۔
Reviews
There are no reviews yet