الرد على الزنادقة والجهمية
امام احمد بن حنبل ولن (۲۴۱ھ) نے سلفی عقیدے کے دفاع میں مختلف رسائل لکھے تھے جو اہل سلف کا عقیدہ ونج تھا ۔ان عقائد و نسیج کو واضح کرنے کے لیے امام احمد کو حکومت کا سامنا کرنا پڑا اور اس طرح ان کو بہت سی مشکلات ، آزمائشوں اور مصیبتوں کو برداشت کرنا پڑا۔ تقریبا پہلی اور دوسری صدی ہجری میں کئی ایک باطل نظریات سامنے آۓ ۔قدریہ، اعتزال، جھمیہ ، رفض اور خوارج کے غلط اور جھوٹے عقائد و خیالات مسلمانوں میں پھیل چکے تھے ۔ جعد بن درھم اور جہم بن صفوان نے اپنے عقائد الشمینیہ سے لیے اور بھی ان کو الشمینیہ بھی کہا جا تا ہے ۔السمعیہ اصل میں بدھ مت کا ایک فرقہ تھا اور یہ بھی کہا جا تا ہے کہ ان میں ہندومت کے بہت زیادہ اثرات پاۓ جاتے تھے ۔ ابوریحان محمد بن احمد البیرونی اپنی کتاب “تحقيق ما للهند من مقولة معقولة العقل او مزدولة ص 15 “ میں کہتے ہیں خراسان ، فارس ،عراق اور موصل کا علاقہ السمنیہ کے دین پر تھے۔ اس پر مفصل بحث مقدمہ میں عرض کر دی گئی ہے ۔ سلف کا موقف یہ تھا کہ جب اہل بدعہ واہل الحاد اپنے باطل عقیدہ کا اظہار کرتے تھے تو سلف اپنے عقیدے کو بیان کرتے تھے اور اس سے ان کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ وہ اہل بدعہ کے باطل نظریے کاردگر میں اور اہل السنہ کے عقیدے کو ثابت کر میں ۔(الامة والـجـمـاعة والسلطة دراسات في فكر السياسي العربي الاسلامي لرضوان سید ص٢٣٤)
Reviews
There are no reviews yet