Darood-o-Salam (As Salatu Was Salamu Alaika Ya Rasool Allah)
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے عزیز ترین شاگرد اور ان کے فکری تر جمان امام ابن قیم الجوزی رحمہ اللہ کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔ ان کی علمی تصانیف اسلامی تراث کا بیش قیمت سرمایہ ہیں ۔ ان کی بعض تصانیف اپنے موضوع پر دائرۃ المعارف کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ ان کاعلمی اسلوب، تصنیف کا منفردانداز اور دلائل و براہین سے مزین طرز استدلال آج بھی علمی دنیا کو حیرت زدہ کیے ہوۓ ہے۔ استاذ اور شاگر د میں فکر ونظر کی یہ ہم آہنگی کم دیکھنے کوملتی ہے ۔ استاذ اور شاگرد دونوں نے اپنے دور کی فکری گمراہیوں کو موضوع بحث بنایا ہے اور ان تمام کمزوریوں کی نشان دہی کی ہے جوامت کو اندر سے کھوکھلا کر رہی تھیں ۔سب سے زیادہ حیرت زدہ کر نے والی بات یہ ہے کہ انھوں نے بھر پور سماجی زندگی گزاری ہے، گوشہ نشینی اختیار کر کے صرف قلم وقرطاس کا استعمال نہیں کیا ہے بلکہ ضرورت پڑی ہے تو سیف و سنان کو بروئے کار لا کر امت کو دکھایا ہے کہ بعض فتے محض وعظ وارشاد سے ختم نہیں کیے جاسکتے ہیں ۔ اردو دنیا کی بدسمتی یہ ہے کہ استاد اور شاگر د دونوں کی ترجمانی کا حق ابھی تک اس زبان میں ادانہیں کیا جاسکا ہے ۔عربی زبان میں کسی حد تک دونوں کے افکار وخیالات ان کی اپنی کتابوں اور دوسرے اہل علم کے تجزیوں سے سامنے آ چکے ہیں ۔ضرورت ہے کہ ان کی کتاہیں جد یلمی اصولوں کے مطابق اردوزبان میں بھی شائع کی جائیں اور ان کے ترجمے نہ صرف درست کیے جائیں بلکہ ان کی زبان کی نزاکتوں کو بھی ملحوظ رکھا جاۓ ۔
Reviews
There are no reviews yet